EN हिंदी
مرزا علی لطف شیاری | شیح شیری

مرزا علی لطف شیر

15 شیر

کیا سبب بتلائیں ہنستے ہنستے باہم رک گئے
خود بخود کچھ وہ کھینچے ایدھر ادھر ہم رک گئے

مرزا علی لطف




نہ کر اے لطفؔ ناحق رہروان دیر سے حجت
یہی رستہ تو کھا کر پھیر ہے کعبہ کو جا نکلا

مرزا علی لطف




نہیں وہ ہم کہ کہنے سے ترے ہر بت کے بندے ہوں
کرے پیدا بھی گر ناصح تو اس غارت گر دیں سا

مرزا علی لطف




پاکیٔ دامان گل کی کھا نہ اے بلبل قسم
رات بھر سرشار کیفیت میں شبنم سے رہا

مرزا علی لطف




یاد نے ان تنگ کوچوں کی فضا صحرا کی دیکھ
ہر قدم پر جان ماری ہے دل ناکام کی

مرزا علی لطف




یہی تو کفر ہے یاران بے خودی کے حضور
جو کفر و دیں کا مرے یار امتیاز رہا

مرزا علی لطف