EN हिंदी
کیفی حیدرآبادی شیاری | شیح شیری

کیفی حیدرآبادی شیر

12 شیر

صبح کو کھل جائے گا دونوں میں کیا یارانہ ہے
شمع پروانہ کی ہے یا شمع کا پروانہ ہے

کیفی حیدرآبادی




وہی نظر میں ہے لیکن نظر نہیں آتا
سمجھ رہا ہوں سمجھ میں مگر نہیں آتا

کیفی حیدرآبادی




وہ اب کیا خاک آئے ہائے قسمت میں ترسنا تھا
تجھے اے ابر رحمت آج ہی اتنا برسنا تھا

کیفی حیدرآبادی