EN हिंदी
جاوید ناصر شیاری | شیح شیری

جاوید ناصر شیر

12 شیر

کیا کہانی کو اسی موڑ پہ رکنا ہوگا
روشنی ہے نہ سمندر ہے نہ برساتیں ہیں

جاوید ناصر




رات آ جائے تو پھر تجھ کو پکاروں یارب
میری آواز اجالے میں بکھر جاتی ہے

جاوید ناصر




اٹھ اٹھ کے آسماں کو بتاتی ہے دھول کیوں
مٹی میں دفن ہو گئے کتنے صدف یہاں

جاوید ناصر