EN हिंदी
بہرام جی شیاری | شیح شیری

بہرام جی شیر

14 شیر

پتا ملتا نہیں اس بے نشاں کا
لیے پھرتا ہے قاصد جا بجا خط

بہرام جی




رشتۂ الفت رگ جاں میں بتوں کا پڑ گیا
اب بظاہر شغل ہے زنار کا فعل عبث

بہرام جی




یار کو ہم نے برملا دیکھا
آشکارا کہیں چھپا دیکھا

بہرام جی




زاہدا کعبے کو جاتا ہے تو کر یاد خدا
پھر جہازوں میں خیال ناخدا کرتا ہے کیوں

بہرام جی




ظاہری وعظ سے ہے کیا حاصل
اپنے باطن کو صاف کر واعظ

بہرام جی