ایسے بندوں کو جانتا ہوں میں
جن کا واحد علاج مالش ہے
عزیز فیصل
ایسی خواہش کو سمجھتا ہوں میں بالکل نیچرل
ڈاکٹر کو شہر کا ہر مرد و زن ال چاہئے
عزیز فیصل
بیگم سے کہہ رہا تھا یہ کوئی خلا نورد
بیٹھی ہوئی ہے چاند پہ ''گڑیا'' مرے لیے
عزیز فیصل
کیبل پہ ایک شیف سے جلدی میں سیکھ کر
لائی وہ شملہ مرچ کا حلوہ مرے لیے
عزیز فیصل
دس بارہ غزلیات جو رکھتا ہے جیب میں
بزم سخن میں ہے وہ نشانی وبال کی
عزیز فیصل
دے رہے ہیں اس لیے جنگل میں دھرنا جانور
ایک چوہے کو رہائش کے لیے بل چاہیئے
عزیز فیصل
دو خط بنام زوجہ و جاناں لکھے مگر
دونوں خطوں کا اس سے لفافہ بدل گیا
عزیز فیصل
ہے کامیابیٔ مرداں میں ہاتھ عورت کا
مگر تو ایک ہی عورت پہ انحصار نہ کر
عزیز فیصل
عشق میں یہ تفرقہ بازی بہت معیوب ہے
پیار کو شیعہ وہابی اور سنی مت سمجھ
عزیز فیصل