EN हिंदी
انور مسعود شیاری | شیح شیری

انور مسعود شیر

32 شیر

عجیب لطف تھا نادانیوں کے عالم میں
سمجھ میں آئیں تو باتوں کا وہ مزہ بھی گیا

انور مسعود




اے دل ناداں کسی کا روٹھنا مت یاد کر
آن ٹپکے گا کوئی آنسو بھی اس جھگڑے کے بیچ

انور مسعود




آستینوں کی چمک نے ہمیں مارا انورؔ
ہم تو خنجر کو بھی سمجھے ید بیضا ہوگا

انور مسعود




آسماں اپنے ارادوں میں مگن ہے لیکن
آدمی اپنے خیالات لیے پھرتا ہے

انور مسعود




آنکھیں بھی ہیں رستا بھی چراغوں کی ضیا بھی
سب کچھ ہے مگر کچھ بھی سجھائی نہیں دیتا

انور مسعود