EN हिंदी
آلوک یادو شیاری | شیح شیری

آلوک یادو شیر

12 شیر

سن رہا ہوں کہ وہ آئیں گے ہنسانے مجھ کو
آنسوؤ تم بھی ذرا رنگ جمائے رکھنا

آلوک یادو




واعظ سفر تو میرا بھی تھا روح کی طرف
پر کیا کروں کہ راہ میں یہ جسم آ پڑا

آلوک یادو




یوں نبھاتا ہوں میں رشتہ آلوکؔ
بے گناہی کی سزا ہو جیسے

آلوک یادو