EN हिंदी
اختر نظمی شیاری | شیح شیری

اختر نظمی شیر

13 شیر

ندیا نے مجھ سے کہا مت آ میرے پاس
پانی سے بجھتی نہیں انتر من کی پیاس

اختر نظمی




وہ زہر دیتا تو سب کی نگہ میں آ جاتا
سو یہ کیا کہ مجھے وقت پہ دوائیں نہ دیں

اختر نظمی




یار کھسکتی جائے گی مٹھی میں سے ریت
یہ تو ممکن ہی نہیں چڑیا چگے نہ کھیت

اختر نظمی




ذکر وہی آٹھوں پہر وہی کتھا دن رات
بھول سکے تو بھول جا گئے دنوں کی بات

اختر نظمی