EN हिंदी
عبدالوہاب یکروؔ شیاری | شیح شیری

عبدالوہاب یکروؔ شیر

11 شیر

عشق کا طفل گر زمیں اوپر
کھیل سیکھا ہے خاک بازی کا

عبدالوہاب یکروؔ




عشق کے فن نیں ہوں میں اودھوت
ترے در پے بٹھا ہوں مل کے بھبھوت

عبدالوہاب یکروؔ




جب کہ پہرا ہے تیں لباس زریں
اک قد آدم ہوئی ہے آگ بلند

عبدالوہاب یکروؔ




جنے دیکھا سو ہی بورا ہوا ہے
ترے تل ہیں مگر کالا دھتورا

عبدالوہاب یکروؔ




جگر میں لعل کے آتش پڑی ہے
مگر تجھ لب اوپر ہاں کی دھڑی ہے

عبدالوہاب یکروؔ




جو توں مرغا نہیں ہے اے زاہد
کیوں سحر گاہ دے ہے اٹھ کے بانگ

عبدالوہاب یکروؔ




کماں ابرو نپٹ شہ زور ہے گا
کہ شاخ آشنائی توڑ ڈالی

عبدالوہاب یکروؔ




خم محراب ابرواں کے بیچ
کام آنکھوں کا ہے امامت کا

عبدالوہاب یکروؔ




نہ ہووے کیوں کے گردوں پہ صدا دل کی بلند اپنی
ہماری آہ ہے ڈنکا دمامے کے بجانے کا

عبدالوہاب یکروؔ