EN हिंदी
سچ شیاری | شیح شیری

سچ

19 شیر

عشق میں کون بتا سکتا ہے
کس نے کس سے سچ بولا ہے

احمد مشتاق




وہ کم سخن تھا مگر ایسا کم سخن بھی نہ تھا
کہ سچ ہی بولتا تھا جب بھی بولتا تھا بہت

اختر ہوشیارپوری




سچ کے سودے میں نہ پڑنا کہ خسارا ہوگا
جو ہوا حال ہمارا سو تمہارا ہوگا

انجم رومانی




کس کام کی ایسی سچائی جو توڑ دے امیدیں دل کی
تھوڑی سی تسلی ہو تو گئی مانا کہ وہ بول کے جھوٹ گیا

آرزو لکھنوی




جی بہت چاہتا ہے سچ بولیں
کیا کریں حوصلہ نہیں ہوتا

I want to speak only what's true
but courage fails, what can I do

بشیر بدر




زہر میٹھا ہو تو پینے میں مزا آتا ہے
بات سچ کہیے مگر یوں کہ حقیقت نہ لگے

فضیل جعفری




وفا کے شہر میں اب لوگ جھوٹ بولتے ہیں
تو آ رہا ہے مگر سچ کو مانتا ہے تو آ

غلام محمد قاصر