EN हिंदी
گھر سے بے زار ہوں کالج میں طبیعت نہ لگے | شیح شیری
ghar se be-zar hun college mein tabiat na lage

غزل

گھر سے بے زار ہوں کالج میں طبیعت نہ لگے

فضیل جعفری

;

گھر سے بے زار ہوں کالج میں طبیعت نہ لگے
اتنی اچھی بھی کسی شخص کی صورت نہ لگے

ایک اک انچ پہ اس جسم کے ستر ستر
بوسے لیجے تو بھلا کیوں وہ قیامت نہ لگے

زہر میٹھا ہو تو پینے میں مزا آتا ہے
بات سچ کہیے مگر یوں کہ حقیقت نہ لگے

آئینہ عکس مرے ہاتھ تجلی غائب
میرے دشمن کو بھی یارب مری عادت نہ لگے