EN हिंदी
رااز شیاری | شیح شیری

رااز

14 شیر

تیرا ہر راز چھپائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی
خود کو دیوانہ بنائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی

اختر صدیقی




دفن کر سکتا ہوں سینے میں تمہارے راز کو
اور تم چاہو تو افسانہ بنا سکتا ہوں میں

اسرار الحق مجاز




یہ میرے عشق کی مجبوریاں معاذ اللہ
تمہارا راز تمہیں سے چھپا رہا ہوں میں

اسرار الحق مجاز




جن کو اپنی خبر نہیں اب تک
وہ مرے دل کا راز کیا جانیں

داغؔ دہلوی




کوئی سمجھے گا کیا راز گلشن
جب تک الجھے نہ کانٹوں سے دامن

فنا نظامی کانپوری




اپنا ہی حال تک نہ کھلا مجھ کو تابہ مرگ
میں کون ہوں کہاں سے چلا تھا کہاں گیا

حیرت الہ آبادی




ہائے وہ راز غم کہ جو اب تک
تیرے دل میں مری نگاہ میں ہے

جگر مراد آبادی