EN हिंदी
پیارے شیاری | شیح شیری

پیارے

19 شیر

پرندہ جانب دانہ ہمیشہ اڑ کے آتا ہے
پرندے کی طرف اڑ کر کبھی دانہ نہیں آتا

عدیم ہاشمی




جانے کیا کیا ظلم پرندے دیکھ کے آتے ہیں
شام ڈھلے پیڑوں پر مرثیہ خوانی ہوتی ہے

افضل خان




کھول دیے کچھ سوچ کر سب پنجروں کے دوار
اب کوئی پنچھی نہیں اڑنے کو تیار

اختر نظمی




جانے کیا سوچ کے پھر ان کو رہائی دے دی
ہم نے اب کے بھی پرندوں کو تہہ دام کیا

عنبر بہرائچی




اک پرندہ ابھی اڑان میں ہے
تیر ہر شخص کی کمان میں ہے

امیر قزلباش




پرند کیوں مری شاخوں سے خوف کھاتے ہیں
کہ اک درخت ہوں اور سایہ دار میں بھی ہوں

اسعد بدایونی




پرند پیڑ سے پرواز کرتے جاتے ہیں
کہ بستیوں کا مقدر بدلتا جاتا ہے

اسعد بدایونی