EN हिंदी
عید شیاری | شیح شیری

عید

17 شیر

آج یاروں کو مبارک ہو کہ صبح عید ہے
راگ ہے مے ہے چمن ہے دل ربا ہے دید ہے

آبرو شاہ مبارک




عید کا دن ہے سو کمرے میں پڑا ہوں اسلمؔ
اپنے دروازے کو باہر سے مقفل کر کے

اسلم کولسری




تم بن چاند نہ دیکھ سکا ٹوٹ گئی امید
بن درپن بن نین کے کیسے منائیں عید

بیکل اتساہی




حاصل اس مہ لقا کی دید نہیں
عید ہے اور ہم کو عید نہیں

بیخود بدایونی




اس سے ملنا تو اسے عید مبارک کہنا
یہ بھی کہنا کہ مری عید مبارک کر دے

دلاور علی آزر




کہتے ہیں عید ہے آج اپنی بھی عید ہوتی
ہم کو اگر میسر جاناں کی دید ہوتی

غلام بھیک نیرنگ




بادباں ناز سے لہرا کے چلی باد مراد
کارواں عید منا قافلہ سالار آیا

جوشؔ ملیح آبادی