EN हिंदी
دوشنمان شیاری | شیح شیری

دوشنمان

32 شیر

میں اپنے دشمنوں کا کس قدر ممنون ہوں انورؔ
کہ ان کے شر سے کیا کیا خیر کے پہلو نکلتے ہیں

انور مسعود




عرشؔ کس دوست کو اپنا سمجھوں
سب کے سب دوست ہیں دشمن کی طرف

عرش ملسیانی




موت ہی انسان کی دشمن نہیں
زندگی بھی جان لے کر جائے گی

عرش ملسیانی




مجھے دشمن سے اپنے عشق سا ہے
میں تنہا آدمی کی دوستی ہوں

باقر مہدی




مخالفت سے مری شخصیت سنورتی ہے
میں دشمنوں کا بڑا احترام کرتا ہوں

بشیر بدر




ترتیب دے رہا تھا میں فہرست دشمنان
یاروں نے اتنی بات پہ خنجر اٹھا لیا

فنا نظامی کانپوری




آج کھلا دشمن کے پیچھے دشمن تھے
اور وہ لشکر اس لشکر کی اوٹ میں تھا

غلام حسین ساجد