میں حاصل ہو چکا ہوں جس بدن کو
اسی سے پوچھتا ہوں کیا ملا ہے
تری پراری
اے ہوا تو ہی اسے عید مبارک کہیو
اور کہیو کہ کوئی یاد کیا کرتا ہے
تری پراری
کتنی دل کش ہیں یہ بارش کی پھواریں لیکن
ایسی بارش میں مری جان بھی جا سکتی ہے
تری پراری
کسی پر بھی یقیں کر لیتے ہو تم
تمہارے ساتھ کیا دھوکہ ہوا ہے
تری پراری
کئی لاشیں ہیں مجھ میں دفن یعنی
میں قبرستان ہوں شروعات ہی سے
تری پراری
جسے تم ڈھونڈتی رہتی ہو مجھ میں
وہ لڑکا جانے کب کا مر چکا ہے
تری پراری
جن سے ملنا نہ ہوا ان سے بچھڑ کر روئے
ہم تو آنکھوں کی ہر اک حد سے گزر کر روئے
تری پراری
جب سے گزرا ہے کسی حسن کے بازار سے دل
دل کو محسوس یہ ہوتا ہے کہ بازار ہوں میں
تری پراری
ایک تصویر بنائی ہے خیالوں نے ابھی
اور تصویر سے اک شخص نکل آیا ہے
تری پراری