EN हिंदी
تنویر سپرا شیاری | شیح شیری

تنویر سپرا شیر

16 شیر

کتنا بعد ہے میرے فن اور پیشہ کے مابین
باہر دانشور ہوں لیکن مل میں آئل مین

تنویر سپرا




میں اپنے بچپنے میں چھو نہ پایا جن کھلونوں کو
انہی کے واسطے اب میرا بیٹا بھی مچلتا ہے

تنویر سپرا




مل مالک کے کتے بھی چربیلے ہیں
لیکن مزدوروں کے چہرے پیلے ہیں

تنویر سپرا




سب کی نگاہ میں ترے گودام آ گئے
اب اپنے ہاتھوں مال کی تقسیم کر نہ کر

تنویر سپرا




شاید یوں ہی سمٹ سکیں گھر کی ضرورتیں
تنویرؔ ماں کے ہاتھ میں اپنی کمائی دے

تنویر سپرا




تنویرؔ اب تو حلق سے بھونپو کا کام لے
بہرے ہوئے ہیں کان مشینوں کے شور سے

تنویر سپرا




تیری تو آن بڑھ گئی مجھ کو نواز کر
لیکن مرا وقار یہ امداد کھا گئی

تنویر سپرا