EN हिंदी
تاباں عبد الحی شیاری | شیح شیری

تاباں عبد الحی شیر

67 شیر

کب پلاوے گا تو اے ساقی مجھے جام شراب
جاں بلب ہوں آرزو میں مے کی پیمانے کی طرح

تاباں عبد الحی




کر قتل مجھے ان نے عالم میں بہت ڈھونڈا
جب مجھ سا نہ کوئی پایا جلاد بہت رویا

تاباں عبد الحی




کرتا ہے گر تو بت شکنی تو سمجھ کے کر
شاید کہ ان کے پردے میں زاہد خدا بھی ہو

تاباں عبد الحی




خدا دیوے اگر قدرت مجھے تو ضد ہے زاہد کی
جہاں تک مسجدیں ہیں میں بناؤں توڑ بت خانہ

تاباں عبد الحی