EN हिंदी
ساغر نظامی شیاری | شیح شیری

ساغر نظامی شیر

16 شیر

سیلاب تبسم سے درمان جراحت کر
ٹکڑے دل بسمل کے آلودۂ خوں کب تک

ساغر نظامی




سجدے مری جبیں کے نہیں اس قدر حقیر
کچھ تو سمجھ رہا ہوں ترے آستاں کو میں

ساغر نظامی




تخلیق اندھیروں سے کئے ہم نے اجالے
ہر شب کو اک ایوان سحر ہم نے بنایا

ساغر نظامی




تیرے نغموں سے ہے رگ رگ میں ترنم پیدا
عشرت روح ہے ظالم تری آواز نہیں

ساغر نظامی




وہ مری خاک نشینی کے مزے کیا جانے
جو مری طرح تری راہ میں برباد نہیں

ساغر نظامی




وہ سوال لطف پر پتھر نہ برسائیں تو کیوں
ان کو پروائے شکست کاسۂ سائل نہیں

ساغر نظامی




یہی صہبا یہی ساغر یہی پیمانہ ہے
چشم ساقی ہے کہ مے خانے کا مے خانہ ہے

ساغر نظامی