EN हिंदी
نین سکھ شیاری | شیح شیری

نین سکھ شیر

15 شیر

کیا ازل سے ہے صانع نے بت پرست مجھے
کبھو بتوں سے پھروں میں یہ تو خدا نہ کرے

نین سکھ




لوگوں کے پھوڑتا پھرے شیشے
محتسب کو تو مسخرا کہئے

نین سکھ




پوچھے کوئی کسی کو سو امکان ہی نہیں
نا پرسی کا یہ دور انوکھا بھلا پھرا

نین سکھ




صانع مرا وہ ہے کہ ہو کیسی ہی چوب خشک
سو سو دفعہ وہ چاہے تو اس کو ہری کرے

نین سکھ




وہ جو اک تولا کئی ماشہ تھی یاری تم سے
رتی بھر بھی نہ رہا اس میں کچھ آثار کہیں

نین سکھ




یہ سارا قضیہ تو ہم سے ہے اس سے تم کو کیا
تم اپنے ایک طرف ہو رہو ہوا سو ہوا

نین سکھ