EN हिंदी
میکش اکبرآبادی شیاری | شیح شیری

میکش اکبرآبادی شیر

14 شیر

سب کچھ ہے اور کچھ نہیں اے داد خواہ عشق
وہ دیکھ کر نہ دیکھنا نیچی نگاہ سے

میکش اکبرآبادی




تھی جنوں آمیز اپنی گفتگو
بات مطلب کی بھی لیکن کہہ گئے

میکش اکبرآبادی




تری زلفوں کو کیا سلجھاؤں اے دوست
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

میکش اکبرآبادی




یہ مسلک اپنا اپنا ہے یہ فطرت اپنی اپنی ہے
جلاؤ آشیاں تم ہم کریں گے آشیاں پیدا

میکش اکبرآبادی




زباں پہ نام محبت بھی جرم تھا یعنی
ہم ان سے جرم محبت بھی بخشوا نہ سکے

میکش اکبرآبادی