EN हिंदी
ہیرا لال فلک دہلوی شیاری | شیح شیری

ہیرا لال فلک دہلوی شیر

21 شیر

میں ترا جلوہ تو میرا دل ہے میرے ہم نشیں
میں تری محفل میں ہوں اور تو مری محفل میں ہے

ہیرا لال فلک دہلوی




اب کہے جاؤ فسانے مری غرقابی کے
موج طوفاں کو مرے حق میں تھا ساحل ہونا

ہیرا لال فلک دہلوی




لوگ اندازہ لگائیں گے عمل سے میرے
میں ہوں کیسا مرے ماتھے پہ یہ تحریر نہیں

ہیرا لال فلک دہلوی




کیا بات ہے نظروں سے اندھیرا نہیں جاتا
کچھ بات نہ کر لی ہو شب غم نے سحر سے

ہیرا لال فلک دہلوی




ہم تو منزل کے طلب گار تھے لیکن منزل
آگے بڑھتی ہے گئی راہ گزر کی صورت

ہیرا لال فلک دہلوی




حال بیمار کا پوچھو تو شفا ملتی ہے
یعنی اک کلمۂ پرسش بھی دوا ہوتا ہے

ہیرا لال فلک دہلوی




دیکھوں گا کس قدر تری رحمت میں جوش ہے
پروردگار مجھ کو گناہوں کا ہوش ہے

i will see to what extent your mercy is sublime
my lord I am aware of the nature of my crime

ہیرا لال فلک دہلوی




چراغ علم روشن دل ہے تیرا
اندھیرا کر دیا ہے روشنی نے

ہیرا لال فلک دہلوی




اپنا گھر پھر اپنا گھر ہے اپنے گھر کی بات کیا
غیر کے گلشن سے سو درجہ بھلا اپنا قفس

ہیرا لال فلک دہلوی