EN हिंदी
اصغر ویلوری شیاری | شیح شیری

اصغر ویلوری شیر

13 شیر

ترے محل میں ہزاروں چراغ جلتے ہیں
یہ میرا گھر ہے یہاں دل کے داغ جلتے ہیں

اصغر ویلوری




تو نے اب تک جسے نہیں سمجھا
اور پھر اس کی بندگی کب تک

اصغر ویلوری




ان کے ہاتھوں سے ملا تھا پی لیا
زہر تھا پر ذائقہ اچھا لگا

اصغر ویلوری




زندگی سے سمجھوتا آج ہو گیا کیسے
روز روز تو ایسے سانحے نہیں ہوتے

اصغر ویلوری