آرزو کو روح میں غم بن کے رہنا آ گیا
سہتے سہتے ہم کو آخر رنج سہنا آ گیا
اختر انصاری
اے سوز جاں گداز ابھی میں جوان ہوں
اے درد لا علاج یہ عمر شباب ہے
اختر انصاری
اپنی اجڑی ہوئی دنیا کی کہانی ہوں میں
ایک بگڑی ہوئی تصویر جوانی ہوں میں
اختر انصاری
دل فسردہ میں کچھ سوز و ساز باقی ہے
وہ آگ بجھ گئی لیکن گداز باقی ہے
اختر انصاری
دوسروں کا درد اخترؔ میرے دل کا درد ہے
مبتلائے غم ہے دنیا اور میں غم خوار ہوں
اختر انصاری
ہاں کبھی خواب عشق دیکھا تھا
اب تک آنکھوں سے خوں ٹپکتا ہے
اختر انصاری
علاج اخترؔ ناکام کیوں نہیں ممکن
اگر وہ جی نہیں سکتا تو مر تو سکتا ہے
اختر انصاری
اس میں کوئی مرا شریک نہیں
میرا دکھ آہ صرف میرا ہے
اختر انصاری
جب سے منہ کو لگ گئی اخترؔ محبت کی شراب
بے پیے آٹھوں پہر مدہوش رہنا آ گیا
اختر انصاری