EN हिंदी
اختر انصاری شیاری | شیح شیری

اختر انصاری شیر

25 شیر

کوئی روئے تو میں بے وجہ خود بھی رونے لگتا ہوں
اب اخترؔ چاہے تم کچھ بھی کہو یہ میری فطرت ہے

اختر انصاری




آرزو کو روح میں غم بن کے رہنا آ گیا
سہتے سہتے ہم کو آخر رنج سہنا آ گیا

اختر انصاری




جب سے منہ کو لگ گئی اخترؔ محبت کی شراب
بے پیے آٹھوں پہر مدہوش رہنا آ گیا

اختر انصاری




اس میں کوئی مرا شریک نہیں
میرا دکھ آہ صرف میرا ہے

اختر انصاری




علاج اخترؔ ناکام کیوں نہیں ممکن
اگر وہ جی نہیں سکتا تو مر تو سکتا ہے

اختر انصاری




ہاں کبھی خواب عشق دیکھا تھا
اب تک آنکھوں سے خوں ٹپکتا ہے

اختر انصاری




دوسروں کا درد اخترؔ میرے دل کا درد ہے
مبتلائے غم ہے دنیا اور میں غم خوار ہوں

اختر انصاری




دل فسردہ میں کچھ سوز و ساز باقی ہے
وہ آگ بجھ گئی لیکن گداز باقی ہے

اختر انصاری




اپنی اجڑی ہوئی دنیا کی کہانی ہوں میں
ایک بگڑی ہوئی تصویر جوانی ہوں میں

اختر انصاری