EN हिंदी
عین عرفان شیاری | شیح شیری

عین عرفان شیر

13 شیر

کرتا ہے کار روشنی مجھ کو جلا کے دن
کرتی ہے کار تیرگی مجھ کو بجھا کے رات

عین عرفان




میری طرف سبھی کہ نگاہیں تھیں اور میں
جس کش مکش میں سب تھے اسی کش مکش میں تھا

عین عرفان




مرا وجود جو پتھر دکھائی دیتا ہے
تمام عمر کی شیشہ گری کا حاصل ہے

عین عرفان




تشنگی پینے کی شب تھی
آب جو ہونے کا دن تھا

عین عرفان