عشق بازوں کی کہیں دنیا میں شنوائی نہیں
ان غریبوں کی قیامت میں سماعت ہو تو ہو
آغا حجو شرف
آمد آمد ہے ترے شہر میں کس وحشی کی
بند رہنے کی جو تاکید ہے بازاروں کو
آغا حجو شرف
ہمیشہ شیفتہ رکھتے ہیں اپنے حسن قدرت کا
خود اس کی روح ہو جاتے ہیں جس کا تن بناتے ہیں
آغا حجو شرف
گھستے گھستے پاؤں میں زنجیر آدھی رہ گئی
آدھی چھٹنے کی ہوئی تدبیر آدھی رہ گئی
آغا حجو شرف
دنیا جو نہ میں چند نفس کے لیے لیتا
جنت کا علاقہ مری جاگیر میں آتا
آغا حجو شرف
دکھا دیتے ہو تم دل کو تو بڑھ جاتا ہے دل میرا
خوشی ہوتا ہوں ایسا میں کہ ہنس دیتا ہوں رقت میں
آغا حجو شرف
دو وقت نکلنے لگی لیلیٰ کی سواری
دلچسپ ہوا قیس کے رہنے سے بن ایسا
آغا حجو شرف
دل میں آمد آمد اس پردہ نشیں کی جب سنی
دم کو جلدی جلدی میں نے جسم سے باہر کیا
آغا حجو شرف
دیکھنے بھی جو وہ جاتے ہیں کسی گھائل کو
اک نمکداں میں نمک پیس کے بھر لیتے ہیں
آغا حجو شرف