EN हिंदी
عبد اللہ جاوید شیاری | شیح شیری

عبد اللہ جاوید شیر

16 شیر

آپ کے جاتے ہی ہم کو لگ گئی آوارگی
آپ کے جاتے ہی ہم سے گھر نہیں دیکھا گیا

عبد اللہ جاوید




اشک ڈھلتے نہیں دیکھے جاتے
دل پگھلتے نہیں دیکھے جاتے

عبد اللہ جاوید




دیکھتے ہم بھی ہیں کچھ خواب مگر ہائے رے دل
ہر نئے خواب کی تعبیر سے ڈر جاتا ہے

عبد اللہ جاوید




ہر اک رستے پہ چل کر سوچتے ہیں
یہ رستہ جا رہا ہے اپنے گھر کیا

عبد اللہ جاوید




اس ہی بنیاد پر کیوں نہ مل جائیں ہم
آپ تنہا بہت ہم اکیلے بہت

عبد اللہ جاوید




جب تھی منزل نظر میں تو رستہ تھا ایک
گم ہوئی ہے جو منزل تو رستے بہت

عبد اللہ جاوید




کبھی سوچا ہے مٹی کے علاوہ
ہمیں کہتے ہیں یہ دیوار و در کیا

عبد اللہ جاوید




منظروں کے بھی پرے ہیں منظر
آنکھ جو ہو تو نظر جائے جی

عبد اللہ جاوید




پھر نئی ہجرت کوئی درپیش ہے
خواب میں گھر دیکھنا اچھا نہیں

عبد اللہ جاوید