EN हिंदी
ساقی شیاری | شیح شیری

ساقی

22 شیر

آج پی کر بھی وہی تشنہ لبی ہے ساقی
لطف میں ترے کہیں کوئی کمی ہے ساقی

آل احمد سرور




اجازت ہو تو میں تصدیق کر لوں تیری زلفوں سے
سنا ہے زندگی اک خوبصورت دام ہے ساقی

عبد الحمید عدم




ساقی تجھے اک تھوڑی سی تکلیف تو ہوگی
ساغر کو ذرا تھام میں کچھ سوچ رہا ہوں

عبد الحمید عدم




ساقی ذرا نگاہ ملا کر تو دیکھنا
کمبخت ہوش میں تو نہیں آ گیا ہوں میں

عبد الحمید عدم




زبان ہوش سے یہ کفر سرزد ہو نہیں سکتا
میں کیسے بن پئے لے لوں خدا کا نام اے ساقی

عبد الحمید عدم




یہ دشمنی ہے ساقی یا دوستی ہے ساقی
اوروں کو جام دینا مجھ کو دکھا دکھا کے

علی جواد زیدی




نہ واعظ ہجو کر ایک دن دنیا سے جانا ہے
ارے منہ ساقی کوثر کو بھی آخر دکھانا ہے

امیر مینائی