EN हिंदी
خدیہ شیاری | شیح شیری

خدیہ

5 شیر

چھوڑا نہیں خودی کو دوڑے خدا کے پیچھے
آساں کو چھوڑ بندے مشکل کو ڈھونڈتے ہیں

عبد الحمید عدم




خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

علامہ اقبال




خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں
تو آب جو اسے سمجھا اگر تو چارہ نہیں

علامہ اقبال




بہ قدر پیمانۂ تخیل سرور ہر دل میں ہے خودی کا
اگر نہ ہو یہ فریب پیہم تو دم نکل جائے آدمی کا

جمیلؔ مظہری




ہمیں کم بخت احساس خودی اس در پہ لے بیٹھا
ہم اٹھ جاتے تو وہ پردہ بھی اٹھ جاتا جو حائل تھا

ناطق گلاوٹھی