EN हिंदी
گنہ شیاری | شیح شیری

گنہ

29 شیر

خاموش ہو گئیں جو امنگیں شباب کی
پھر جرأت گناہ نہ کی ہم بھی چپ رہے

حفیظ جالندھری




کہے گی حشر کے دن اس کی رحمت بے حد
کہ بے گناہ سے اچھا گناہگار رہا

ہجرؔ ناظم علی خان




اپنے کسی عمل پہ ندامت نہیں مجھے
تھا نیک دل بہت جو گنہ گار مجھ میں تھا

حمایت علی شاعرؔ




سنا ہے خواب مکمل کبھی نہیں ہوتے
سنا ہے عشق خطا ہے سو کر کے دیکھتے ہیں

حمیرا راحتؔ




یوں زندگی گزار رہا ہوں ترے بغیر
جیسے کوئی گناہ کئے جا رہا ہوں میں

جگر مراد آبادی




یہ کیا کہوں کہ مجھ کو کچھ گناہ بھی عزیز ہیں
یہ کیوں کہوں کہ زندگی ثواب کے لیے نہیں

محبوب خزاں




دیکھا تو سب کے سر پہ گناہوں کا بوجھ تھا
خوش تھے تمام نیکیاں دریا میں ڈال کر

محمد علوی