EN हिंदी
دل لگی شیاری | شیح شیری

دل لگی

8 شیر

پھر وہی لمبی دوپہریں ہیں پھر وہی دل کی حالت ہے
باہر کتنا سناٹا ہے اندر کتنی وحشت ہے

اعتبار ساجد




دل لگی میں حسرت دل کچھ نکل جاتی تو ہے
بوسے لے لیتے ہیں ہم دو چار ہنستے بولتے

امیر اللہ تسلیم




کوئی دل لگی دل لگانا نہیں ہے
قیامت ہے یہ دل کا آنا نہیں ہے

دتا تریہ کیفی




درد دل کی انہیں خبر کیا ہو
جانتا کون ہے پرائی چوٹ

فانی بدایونی




قدموں پہ ڈر کے رکھ دیا سر تاکہ اٹھ نہ جائیں
ناراض دل لگی میں جو وہ اک ذرا ہوئے

حبیب موسوی




دل لگاؤ تو لگاؤ دل سے دل
دل لگی ہی دل لگی اچھی نہیں

حفیظ جالندھری




چھیڑنے کا تو مزہ جب ہے کہو اور سنو
بات میں تم تو خفا ہو گئے لو اور سنو

انشاءؔ اللہ خاں