EN हिंदी
بے تعلق زندگی اچھی نہیں | شیح شیری
be-talluq zindagi achchhi nahin

غزل

بے تعلق زندگی اچھی نہیں

حفیظ جالندھری

;

بے تعلق زندگی اچھی نہیں
زندگی کیا موت بھی اچھی نہیں

آج بھی پایا ہے ان کو بد مزاج
صورت حالات ابھی اچھی نہیں

حسرت دل دیکھ آنکھوں میں نہ بیٹھ
اس قدر بے پردگی اچھی نہیں

میں نہ کہتا تھا دل خانۂ خراب
دلبروں سے دل لگی اچھی نہیں

سیر کیجے حسن کے بازار کی
ہاں مگر آوارگی اچھی نہیں

دل لگاؤ تو لگاؤ دل سے دل
دل لگی ہی دل لگی اچھی نہیں

یہ ہوا یہ ابر یہ سبزہ حفیظؔ
آج پینے میں کمی اچھی نہیں