EN हिंदी
دہلی شیاری | شیح شیری

دہلی

17 شیر

دل ربا تجھ سا جو دل لینے میں عیاری کرے
پھر کوئی دلی میں کیا دل کی خبرداری کرے

عبدالرحمان احسان دہلوی




ہمیں ہیں موجب باب فصاحت حضرت شاعرؔ
زمانہ سیکھتا ہے ہم سے ہم وہ دلی والے ہیں

آغا شاعر قزلباش




تذکرہ دہلی مرحوم کا اے دوست نہ چھیڑ
نہ سنا جائے گا ہم سے یہ فسانہ ہرگز

الطاف حسین حالی




اے وائے انقلاب زمانے کے جور سے
دلی ظفرؔ کے ہاتھ سے پل میں نکل گئی

بہادر شاہ ظفر




دل کی بستی پرانی دلی ہے
جو بھی گزرا ہے اس نے لوٹا ہے

بشیر بدر




ارض دکن میں جان تو دلی میں دل بنی
اور شہر لکھنؤ میں حنا بن گئی غزل

گنیش بہاری طرز




اے صبا میں بھی تھا آشفتہ سروں میں یکتا
پوچھنا دلی کی گلیوں سے مرا نام کبھی

حسن نعیم