EN हिंदी
بدھپا شیاری | شیح شیری

بدھپا

11 شیر

پیری میں شوق حوصلہ فرسا نہیں رہا
وہ دل نہیں رہا وہ زمانہ نہیں رہا

عبد الغفور نساخ




کہتے ہیں عمر رفتہ کبھی لوٹتی نہیں
جا مے کدے سے میری جوانی اٹھا کے لا

tis said this fleeting life once gone never returns
go to the tavern and bring back my youth again

عبد الحمید عدم




دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن
عمر بھر کون جواں کون حسیں رہتا ہے

احمد مشتاق




بوڑھوں کے ساتھ لوگ کہاں تک وفا کریں
بوڑھوں کو بھی جو موت نہ آئے تو کیا کریں

اکبر الہ آبادی




اب وہ پیری میں کہاں عہد جوانی کی امنگ
رنگ موجوں کا بدل جاتا ہے ساحل کے قریب

ہادی مچھلی شہری




خاموش ہو گئیں جو امنگیں شباب کی
پھر جرأت گناہ نہ کی ہم بھی چپ رہے

حفیظ جالندھری




گداز عشق نہیں کم جو میں جواں نہ رہا
وہی ہے آگ مگر آگ میں دھواں نہ رہا

no longer am I young, love's passion still remains
the fire as yet burns, no smoke tho it contains

جگر مراد آبادی