EN हिंदी
لہرا کے جھوم جھوم کے لا مسکرا کے لا | شیح شیری
lahra ke jhum jhum ke la muskura ke la

غزل

لہرا کے جھوم جھوم کے لا مسکرا کے لا

عبد الحمید عدم

;

لہرا کے جھوم جھوم کے لا مسکرا کے لا
پھولوں کے رس میں چاند کی کرنیں ملا کے لا

کہتے ہیں عمر رفتہ کبھی لوٹتی نہیں
جا مے کدے سے میری جوانی اٹھا کے لا

ساغر شکن ہے شیخ بلا نوش کی نظر
شیشے کو زیر دامن رنگیں چھپا کے لا

کیوں جا رہی ہے روٹھ کے رنگینیٔ بہار
جا ایک مرتبہ اسے پھر ورغلا کے لا

دیکھی نہیں ہے تو نے کبھی زندگی کی لہر
اچھا تو جا عدمؔ کی صراحی اٹھا کے لا