EN हिंदी
رسا چغتائی شیاری | شیح شیری

رسا چغتائی شیر

32 شیر

آہٹیں سن رہا ہوں یادوں کی
آج بھی اپنے انتظار میں گم

رسا چغتائی




آج موضوع گفتگو ہے حیات
اب کوئی اور بات کل کہنا

رسا چغتائی




عارضوں کو ترے کنول کہنا
اتنا آساں نہیں غزل کہنا

رسا چغتائی




عکس زلف رواں نہیں جاتا
دل سے غم کا دھواں نہیں جاتا

رسا چغتائی




الفاظ میں بند ہیں معانی
عنوان کتاب دل کھلا ہے

رسا چغتائی




اور کچھ یوں ہوا کہ بچوں نے
چھینا جھپٹی میں توڑ ڈالا مجھے

رسا چغتائی




بارہا ہم پہ قیامت گزری
بارہا ہم ترے در سے گزرے

رسا چغتائی




بہت دنوں میں یہ عقدہ کھلا کہ میں بھی ہوں
فنا کی راہ میں اک نقش جاوداں کی طرح

رسا چغتائی




بہت دنوں سے کوئی حادثہ نہیں گزرا
کہیں زمانے کو ہم یاد پھر نہ آ جائیں

رسا چغتائی