EN हिंदी
میر اثر شیاری | شیح شیری

میر اثر شیر

23 شیر

جنت ہے اس بغیر جہنم سے بھی زبوں
دوزخ بہشت ہے گی اگر یار ساتھ ہے

میر اثر




درد دل چھوڑ جائیے سو کہاں
اپنی باہر تو یہاں گزر ہی نہیں

میر اثر




بے وفا کچھ نہیں تیری تقصیر
مجھ کو میری وفا ہی راس نہیں

میر اثر




اپنے نزدیک درد دل میں کہا
تیرے نزدیک قصہ خوانی کی

میر اثر




اب تیری داد نہ فریاد کیا کرتا ہوں
رات دن چپکے پڑا یاد کیا کرتا ہوں

میر اثر