EN हिंदी
علیم اختر شیاری | شیح شیری

علیم اختر شیر

10 شیر

درد بڑھ کر دوا نہ ہو جائے
زندگی بے مزا نہ ہو جائے

علیم اختر




درد کا پھر مزہ ہے جب اخترؔ
درد خود چارہ ساز ہو جائے

علیم اختر




ہمیں دنیا میں اپنے غم سے مطلب
زمانے کی خوشی سے واسطا کیا

علیم اختر




مآل ضبط پیہم ہو گئی ہے
مسرت حاصل غم ہو گئی ہے

علیم اختر




میرے سکون قلب کو لے کر چلے گئے
اور اضطراب درد جگر دے گئے مجھے

علیم اختر




میری بیتابیوں سے گھبرا کر
کوئی مجھ سے خفا نہ ہو جائے

علیم اختر




مجھے آنکھیں دکھائے گی بھلا کیا گردش دوراں
مری نظروں نے دیکھا ہے ترا نامہرباں ہونا

علیم اختر




مجھے تو کل بھی نہ تھا ان پر اختیار کوئی
اور ان کو مجھ پہ وہی اختیار آج بھی ہے

علیم اختر




وہ تعلق ہے ترے غم سے کہ اللہ اللہ
ہم کو حاصل ہو خوشی بھی تو گوارا نہ کریں

علیم اختر