EN हिंदी
عالم خورشید شیاری | شیح شیری

عالم خورشید شیر

24 شیر

دل روتا ہے چہرا ہنستا رہتا ہے
کیسا کیسا فرض نبھانا ہوتا ہے

عالم خورشید




چاروں طرف ہیں شعلے ہمسائے جل رہے ہیں
میں گھر میں بیٹھا بیٹھا بس ہاتھ مل رہا ہوں

عالم خورشید




بہت سکون سے رہتے تھے ہم اندھیرے میں
فساد پیدا ہوا روشنی کے آنے سے

عالم خورشید




اپنی کہانی دل میں چھپا کر رکھتے ہیں
دنیا والوں کو حیران نہیں کرتے

عالم خورشید




اہل ہنر کی آنکھوں میں کیوں چبھتا رہتا ہوں
میں تو اپنی بے ہنری پر ناز نہیں کرتا

عالم خورشید




اب کتنی کار آمد جنگل میں لگ رہی ہے
وہ روشنی جو گھر میں بے کار لگ رہی تھی

عالم خورشید