EN हिंदी
کیا عشق ایک زندگئ مستعار کا (ردیف .. و) | شیح شیری
kya ishq ek zindagi-e-mustaar ka

نظم

کیا عشق ایک زندگئ مستعار کا (ردیف .. و)

علامہ اقبال

;

کیا عشق ایک زندگئ مستعار کا
کیا عشق پائیدار سے ناپائیدار کا

وہ عشق جس کی شمع بجھا دے اجل کی پھونک
اس میں مزہ نہیں تپش و انتظار کا

میری بساط کیا ہے تب و تاب یک نفس
شعلہ سے بے محل ہے الجھنا شرار کا

کر پہلے مجھ کو زندگیٔ جاوداں عطا
پھر ذوق و شوق دیکھ دل بے قرار کا

کانٹا وہ دے کہ جس کی کھٹک لا زوال ہو
یارب وہ درد جس کی کسک لا زوال ہو