EN हिंदी
فرشتے آدم کو جنت سے رخصت کرتے ہیں | شیح شیری
farishte aadam ko jannat se ruKHsat karte hain

نظم

فرشتے آدم کو جنت سے رخصت کرتے ہیں

علامہ اقبال

;

عطا ہوئی ہے تجھے روز و شب کی بیتابی
خبر نہیں کہ تو خاکی ہے یا کہ سیمابی!

سنا ہے خاک سے تیری نمود ہے لیکن
تری سرشت میں ہے کوکبی و مہتابی!

جمال اپنا اگر خواب میں بھی تو دیکھے
ہزار ہوش سے خوشتر تری شکر خوابی

گراں بہا ہے ترا گریۂ سحر گاہی
اسی سے ہے ترے نخل کہن کی شادابی!

تری نوا سے ہے بے پردہ زندگی کا ضمیر
کہ تیرے ساز کی فطرت نے کی ہے مضرابی!