EN हिंदी
دریائے خوں | شیح شیری
dariya-e-KHun

نظم

دریائے خوں

شہریار

;

پانی کی لے پہ گاتا
اک کشتیٔ ہوا میں

آیا تھا رات کوئی
سارے بدن پہ اس کے

لپٹے ہوئے تھے شعلے
ہونٹوں سے اوس بوندیں

پیہم گرا رہا تھا
سرگوشیوں کے بادل

چھائے ہوئے تھے ہر سو
دریائے خوں رگوں میں

بے تاب ہو رہا تھا
میں ہو رہا تھا پاگل!