EN हिंदी
چپکے سے ادھر آ جاؤ | شیح شیری
chupke se idhar aa jao

نظم

چپکے سے ادھر آ جاؤ

شہریار

;

دروازۂ جاں سے ہو کر
چپکے سے ادھر آ جاؤ

اس برف بھری بوری کو
پیچھے کی طرف سرکاؤ

ہر گھاؤ پہ بوسے چھڑکو
ہر زخم کو تم سہلاؤ

میں تاروں کی اس شب کو
تقسیم کروں یوں سب کو

جاگیر ہو جیسے میری
یہ عرض نہ تم ٹھکراؤ

چپکے سے ادھر آ جاؤ