EN हिंदी
بس ایک اندازہ | شیح شیری
bas ek andaza

نظم

بس ایک اندازہ

جون ایلیا

;

برس گزرے تمہیں سوئے ہوئے
اٹھ جاؤ سنتی ہو اب اٹھ جاؤ

میں آیا ہوں
میں اندازے سے سمجھا ہوں

یہاں سوئی ہوئی ہو تم
یہاں روئے زمیں کے اس مقام آسمانی تر کی حد میں

باد ہائے تند نے
میرے لیے بس ایک اندازہ ہی چھوڑا ہے!