یہ حسن ہے جھرنوں میں نہ ہے باد چمن میں
جس حسن سے ہے چاند رواں نیل گگن میں
اے کاش کبھی قید بھی ہوتا مرے فن میں
وہ نغمۂ دلکش کہ ہے آوارہ پون میں
اٹھ کر تری محفل سے عجب حال ہوا ہے
دل اپنا بہلتا ہے نہ بستی میں نہ بن میں
اک حسن مجسم کا وہ پیراہن رنگیں
ڈھل جائے دھنک جیسے کسی چندر کرن میں
اے نکہت آوارہ ذرا تو ہی بتا دے
ہے تازگی پھولوں میں کہ اس شوخ کے تن میں
دیکھا تھا کہاں اس کو ہمیں یاد نہیں ہے
تصویر سی پھرتی ہے مگر اب بھی نین میں
اس دور میں آساں تو نہ تھی ایسی غزل بھی
کچھ فن ابھی زندہ ہے مگر ملک دکن میں
غزل
یہ حسن ہے جھرنوں میں نہ ہے باد چمن میں
بشر نواز