EN हिंदी
یہ حادثہ بھی ترے شہر میں ہوا ہوگا | شیح شیری
ye hadsa bhi tere shahr mein hua hoga

غزل

یہ حادثہ بھی ترے شہر میں ہوا ہوگا

کفیل آزر امروہوی

;

یہ حادثہ بھی ترے شہر میں ہوا ہوگا
تمام شہر مجھے ڈھونڈھتا پھرا ہوگا

میں اس خیال سے اکثر اداس رہتا ہوں
کوئی جدائی کی صدیاں گزارتا ہوگا

چلو کہ شہر کی سڑکیں کہیں نہ سو جائیں
اب اس اجاڑ حویلی میں کیا رکھا ہوگا

تمہاری بزم سے نکلے تو ہم نے یہ سوچا
زمیں سے چاند تلک کتنا فاصلہ ہوگا

ذرا سی دیر کو سونے سے فائدہ آزرؔ
تمہیں تو روز اسی طرح جاگنا ہوگا