EN हिंदी
تم اور فریب کھاؤ بیان رقیب سے | شیح شیری
tum aur fareb khao bayan-e-raqib se

غزل

تم اور فریب کھاؤ بیان رقیب سے

آغا حشر کاشمیری

;

تم اور فریب کھاؤ بیان رقیب سے
تم سے تو کم گلہ ہے زیادہ نصیب سے

گویا تمہاری یاد ہی میرا علاج ہے
ہوتا ہے پہروں ذکر تمہارا طبیب سے

برباد دل کا آخری سرمایہ تھی امید
وہ بھی تو تم نے چھین لیا مجھ غریب سے

دھندلا چلی نگاہ دم واپسیں ہے اب
آ پاس آ کے دیکھ لوں تجھ کو قریب سے