EN हिंदी
ستارے کا راز رکھ لیا مہمان میں نے | شیح شیری
sitare ka raaz rakh liya mehman maine

غزل

ستارے کا راز رکھ لیا مہمان میں نے

جمال احسانی

;

ستارے کا راز رکھ لیا مہمان میں نے
اک اجلے خواب اور آنکھ کے درمیان میں نے

چڑھا ہے جب چاند آسماں پر تو بوجھ اترا
سنا دی ہر سونے والے کو داستان میں نے

تمام تیشہ بدست حیرت میں گم ہوئے ہیں
چراغ سے کاٹ دی ہوا کی چٹان میں نے

میں دھوپ میں کیوں کسی کا احسان مند ہوتا
خود اپنے سائے کو کر لیا سائبان میں نے

جمالؔ ہر شہر سے ہے پیارا وہ شہر مجھ کو
جہاں سے دیکھا تھا پہلی بار آسمان میں نے