EN हिंदी
سینے میں ان کے جلوے چھپائے ہوئے تو ہیں | شیح شیری
sine mein un ke jalwe chhupae hue to hain

غزل

سینے میں ان کے جلوے چھپائے ہوئے تو ہیں

اسرار الحق مجاز

;

سینے میں ان کے جلوے چھپائے ہوئے تو ہیں
ہم اپنے دل کو طور بنائے ہوئے تو ہیں

تاثیر جذب شوق دکھائے ہوئے تو ہیں
ہم تیرا ہر حجاب اٹھائے ہوئے تو ہیں

ہاں کیا ہوا وہ حوصلۂ دید اہل دل
دیکھو نا وہ نقاب اٹھائے ہوئے تو ہیں

تیرے گناہ گار گناہ گار ہی سہی
تیرے کرم کی آس لگائے ہوئے تو ہیں

اللہ ری کامیابی آوارگان عشق
خود گم ہوئے تو کیا اسے پائے ہوئے تو ہیں

یوں تجھ کو اختیار ہے تاثیر دے نہ دے
دست دعا ہم آج اٹھائے ہوئے تو ہیں

ذکر ان کا گر زباں پہ نہیں ہے تو کیا ہوا
اب تک نفس نفس میں سمائے ہوئے تو ہیں

مٹتے ہوؤں کو دیکھ کے کیوں رو نہ دیں مجازؔ
آخر کسی کے ہم بھی مٹائے ہوئے تو ہیں